Welcome

Welcome to My Blog.Merry Christmas & Happy New Year 2024.Whatsapp +923468620023

The Cross Evidence | Historical (تاریخی شواہد)

 اثبات صلیب رنگ معقولیت | تاریخی شواہد
یونانی تہزیب وثقافت علم وفضل کا مرکزی نقطہ ہےموجودہ فلسفہ وسائنس کی بنیاد اسی پر قائم ہے۔ یونانی حکومت کے بعد رومی سلطنت کی بنیادیں استوارہویئں۔ رومیوں نے یونانی فلسفہ کی ترویج کی۔ وہ یونانیوں کی طرح نظری لوگ نہ تھےبلکہ علمی تھے۔اُنہوں نے یونانی فلسفہ پر شاندارقانون اوراعلی اندازحکومت کا اضافہ کیا۔ مسیح کے ظہورکاموزوں مناسب زمانہ تھا کیونکہ اس وقت اہل عالم اس کی تعلیمات کوسمجھنےکےاہل ہوگے تھے۔مسیح کی ولادت کے وقت یہود کا علاقہ جس میں مسیح پیدا ہوا تھےرومیوں کے زیر تسلط تھا۔ یونانی اور رومی دور حکومت میں کئی یہودی لوگوں نے مسیح ہونے کا دعویٰ کرکے یہودی حکومت قائم کرنے کے خیال سے بغاوتیں کیں۔ اور ناکام ہوکرمقتول ہوئے۔یہودیوں کا خیال تھا کہ مسیح دنیا میں آکر حضرت داود اور حضرت سلمان کے عہد کی سی ایک شاندار یہودی سلطنت قائم کرےگا اور وہ آزادی کی قضامیں سانس لینےلگیں گے۔
مسیح نے آکر دنیاوی بادشاہی کے بجاۓآسمانی بادشاہی قائم کرنےکا دعوئٰ کیا۔مزید برآں اُس نے الوہیت کا اعلان کیا،اسلۓیہودیوں نے اسے رومی حکومت کا باغی، سرکش اور کافر قراردے کر مصلوب کرایا۔رومی حکام غیر رومی مجرموں کومصلوب ہی کیا کرتےتھے۔رومی حکومت کاباشندہ ہونے کی وجہ سے مسیح کا مصلوب ہونا بعیداز قیاس نہ تھا۔مشہورمورخ یوسیفس کےعلاوہ دیگر رومی یہودی مورخین نے بھی مسیح کی صیلبی موت کازکر کیاہے۔اہل یہود آج تک متواتر مسیح کومصلوب کرنے کے معترف ہیں۔مسیحی لوگ اس کی صیلبی موت پہ ایمان رکھتےہیں اورتمام کلیسیائ مورخین واقعہ صلیب کے مویدہیں۔ایران کے مشہور بادشاہ خسرو پرویز کا مسیحی جرنیل جس کا نام شاہین تھا یروشلیم کو فتح کرنے کے بعد مسیح اوراُس کےساتھ مصلوب ہونے والے دو ڈاکووں کی صلیبیں ایران میں لے آیا تھا۔ مشرقی رومی حکومت کے ساتھ صلح ہو جانے کے بعد وہ تینوں صلیبیں واپس بھیج دی گئیں۔خسرو پرویز طعنہ کے طور پر ہمیشہ ایرانی مسیحیوں کو کہا کرتےتھےکہ تم اس مسیح پر ایمان رکھتے ہوجو یہویوں کے ہاتھ سے مصلوب ہواتھا۔ الغرض دوست دشمن یگانے اور بگانے سبھیمسیح کی صلیبی موت کےقائل ہیں تصلیب مسیح ایک تاریحی حقیقت یے۔مسیح کی صلیبی موت کےبہت سے تاریحی شواہدموجودہیں۔اس امرمیں کسی کو جرات د م زون نہیں۔یہودی اور مسیحی جو ہمیشہ ایک دوسرے کے مخالف و دشمن رہے ہیں۔ واقعہ صلیب پرمتفق ہیں جنہوں نے مصلوب کیا۔وہ تسلیم کرتےہیں کہ ہاں ہم نے اسے مصلوب کیا۔جو لوگ اس پرایمان رکھتے ہیں وہ بتواتر ایمان رکھتے ہیں کہ مسیح مصلوب ہوا۔اس کے شاگردوں نے مسیح مصلوب کی ہی تبلیغ کی۔آج کے دن تک مسیحی مبلغین بتواتر مسیح کی صلیبی موت کی تبلیغ کرتے رہے ہیں جس معاملہ میں مدعی اورمدعاعلیہ دونوں متفق ہوجائیں۔اس کی تردیدو تکزیب محل ہوا کرتی ہے۔رومن کیتھولک کلیسیا مسلسل و متواتر اس امر کا دعویٰ نہایت واشگاف الفاظ میں کرتی ہےکہ مسیح کے تبرکات میں اس کی صلیب بھی شامل ہے۔علامہ جلال الدین سیوطی نےتاریخ الخلفاء میں لکھاہےکہ رومی مسیحی کہتے ہیں کہ وہ رومال جو مسیح کے مصلوب ہونے کے بعداس کے منہ پر باندھاگیاتھا وہ پوپ کےپاس موجود ہےاس رومال کانام ویرونکا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment