Welcome

Welcome to My Blog.Merry Christmas & Happy New Year 2024.Whatsapp +923468620023

کیا بپتسمہ ضروری ہے؟


کیا بپتسمہ ضروری ہے؟
آج ہماری بہت ساری کلیسیائیں بپتسمہ کے بارےمیں مختلف نظریات رکھتی ہیں اور اسے غیر ضروری کہنے کے لیے بہت ساری تفسیریں بیان کرتی ہیں ہم نے بہت حد تک غیر جانبدار رہ کر اس مسلہ کے بارے ہیں روح القدس کی مدد سے تحقیق کرنے کی کوشش کی ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ کسی بھی Denomination کا بانی،چاہے اسکی خدمت کتنی ہی موثر کیوں نہ ہو یا اس نے مسیحت کے لیے کتنا ہی کام کیوں نہ کیا ہواور کتنا ہی روحانی کیوں نہ ہووہ ہمارے لیے سچائی جاننے کا معیار نہیں ہے۔سچائی جاننے کا معیار مسیح اور بائبل ہے کیونکہ لوگوں نے کہا ہم سچائی اور حق پر ہیں لیکن مسیح یے کہا کہ راہ،حق اور زندگی میں ہوں۔
مسیحت ایک ایسی تحریک ہے جس میں لوگ یسوع مسیح کی پیروی کرتے ہیں نہ کہ لوکل چرچز کے قواعدوضوابط کی پیروی کرتے ہیں۔
بپتسمہ کی مخالفت میں کہنےوالے1کرنتھوں14:1-17 کا حوالہ دیتے ہیں جسے اگر ہم غور سے سیاق وسباق کے ساتھ پڑھیں توواضح ہوگا کہ یہ تو صرف پولس رسول اپنی نعمت کے بارے میں بتارہا ہے کہ وہ دراصل تبلیغ بطور مبشر(Evangelist)کرنے والا ہے بپتسمہ دنیے والانہیں اور نہ ہی اس حوالے میں اس نےبپتسمہ کی مخالفت کی ہے بلکہ اس نے لوگوں کو آدھی رات کو بپتسمہ دیا ہے اس کے لیے اعمال 16/25-33 تک پڑھیں تومعلوم ہوگا کہ جب پولس اور سیلاس قیدخانہ میں دعا کر رہے تھے توآدھی رات کا وقت تھا اوراس وقت دروغہ ایمان لے آیا اور 2/33 میں لکھا ہے کہ اسی وقت اپنے  لوگوں سمیت بپتسمہ لیا یعنی مسیح پرایمان لانے والوں کےلیے بپتسمہ اس قدد ضروری ہے کہ انہوں نے ایمان لانے کےبعدپہلا کام یہی کیاہے۔اسی طرح اعمال 40-34/9 میں ہم دیکھتے ہیں کہ فلپس کوروح نے کہا کہ نزدیک جاکررتھ کے ساتھ ہولے اور پھر فلپس نے اپنی زبان کھول کراسی نوشتہ سے شروع کیا اور اسے یسوع کی خوشخبری دی اور جب یسوع کی خوشخبری دی۔تو بپتسمہ کا ذکر بھی کیاہوگا گواس حوالےمیں بپتسمہ کا ذکرنہیں ہے کہ فلپس نے اسے بپتسمہ لینے کو کہا بلکہ اعمال 8:36 میں لکھاہےکہ خوجہ نے خود کہاکہ دیکھ پانی موجود ہے اب مجھے بپتسمہ لینے سے کونسی چیز روکتی ہےاور وہ بپتسمہ لینےکےلیے تیار ہوگیا ہے اس کامطلب یہ ہے کہ مسیح کی خوشخبری کا لازمی حصہ بپتسمہ بھی تھااورہے۔اس حوالےسےبپتسمہ دینےکاطریقہ بہت واضح ہےکہ اگرنشان ہی کرنا ہوتاتو کیاخوجہ کےپاس پانی نہ تھا اعمال 27/8 آیت میں اس حبشی خوجہ کا  Statusبیان کیا گیاہے کہ وہ ایک وزیراور خزانےکامختارہےتووہ سفر کر رہاہے اورلازمی طورپراس کےپاس پانی پینےکیلۓ موجود ہوگا لیکن اس نےجہاں پانی دیکھا وہاں رکے اور لکھاہے کہ وہ پانی میں اترے یعنی ڈبونےکےلیےگہرےپانی کے اندر جانا ضروری ہے اور یہی بات بپتسمہ کے لفظی معنوں سے بھی ہے(باقی ساری تشبہات،بپتسمہ کی اہمیت بڑھاتی ہیں)۔

یسوع مسیح کےبپتسمہ کی فضیلت:
متی2:3-1میں یوحنا کے بپتسمہ کے با رے میں لکھا ہے کہ یوحنا نے خدا کی بادشاہت کے بارے میں جو منادی کی ہےاس نے توبہ اور گناہوں کی معافی کے لیے بپتسمہ کی منادی کی ہے۔یوحنا کا بپتسمہ محدودتھا متی 11/3 میں یوحنا بپتسمہ دینے والے نے خود بتایا ہے کہ یسوع مسیح کا بپتسمہ کیسا ہوگا۔لیکن جب ہم اعمال 38/2 پڑھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ پطرس نےان سےکہا کہ توبہ کرو اور تم میں سے ہرایک اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یسوع مسیح کے نام پر بپتسمہ لےتوتم روح القدس انعام میں پاؤگے یعنی یسوع مسیح کا بپتسمہ سب کیلۓہے اور گناہوں کی معافی کے ساتھ دوسرا انعام روح القدس بھی ملے گا اوراسی روح کےوسیلہ سے ہم خدا کے ساتھ ایک ہوجاتے ہیں۔